Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Test link

Surah Imran - Zakat ada na karnay ka azab | زکوة نہ ادا کرنے کا عذاب از سورہ آل عمران

Surah Imran - Zakat ada na karnay ka azab | زکوة نہ ادا کرنے کا عذاب از سورہ آل عمران

Surah Imran - Zakat ada na karnay ka azab | زکوة نہ ادا کرنے کا عذاب از سورہ آل عمران
وَلاَ يَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَآ آتَاهُمُ ٱللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْراً لَّهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُواْ بِهِ يَوْمَ ٱلْقِيَامَةِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ ٱلسَّمَاوَاتِ وَٱلأَرْضِ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿١٨٠﴾
 اور نہ خیال کریں وہ جو بخل کرتے ہیں ساتھ اس کے جو دیا ان کو اللہ نے اپنے فضل سے کہ کہ (اس کا انجام) اچھا ہے ان کےلئے بلکہ وہ بد ہے ان کے لئے عنقریب طوق پہنایا جائے گا (۔۔) جس کا انہوں نے بخل کیا بروز قیامت اور اللہ کے لئے میراث آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ساتھ اس کے جو تم کرتے ہو آگاہ ہے ﴿١٨٠﴾

زکوة نہ ادا کرنے کا عذاب از سورہ آل عمران


ولایحسبن تفسیر برہان میں کافی سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنی زکوة مال سے تھوڑ ا ساحصہ بھی ادا نہ کرے گا تو اس کو بروز محشر دوزخ کا اژدھا بن کار اس کےگلے میں ڈالا جائے گا جو حساب وکتاب کے خاتمے تک اس کے گوشت کو نوچتا رہے گا تو اس دوسری روایت میں ہے کہ وہ ا س کےدماغ کو کھاتا رہے گا اوریہ آیت زکوة نہ ادا کرنے والوں کے حق میں ہے۔ 

ایک حدیث میں جناب رسالتمابؐ سے مروی ہے کہ جو شخص زکوة مال ادا نہیں کرتا بروز محشر تمام حیوانات کو محشور کرکے ا س پر مسلط کیا جائے گا کہ حساب خلائق کے ختم ہونے تک بعض اس کو اپنے سینگوں سے ماریں گے بعض دانتوں سے کاٹیں گے اوربعض اپنے پاوں کے نیچے اس کو روندیں گے اورجو شخص زکوة غلہ ادا نہ کرےتو وہ زمین جس پر وہ غلہ پیدا ہوا تھا ساتوں طبقوں سمیت اس کےگلے میں دالی جائے گی آیت مجیدہ کی تفسیر میں معصومین علیہ السلام نے صرف مانع الزکوة کے متعلق فرمایا ہے ورنہ تمام حقوق مالیہ واجبہ کا ادا نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے اورحق خمس بھی اسی قبیل سے ہے ممکن ہے معصوم نے بخل کے ایک فرد کو بطور تمثیل کے بیان کیا ہو ۔ 

وللہ میراث السموات اس میں بخل کرنیوالوں کو مزید تنبیہ فرمائی ہے کہ جس کا تم بخل کرتے ہو وہ درحقیقت ہے تو اللہ کی ملکیت اورتمہاری رہائش اس زمین پر یا تمہاری ان چیزوں کی ملکیت بالکل عارضی ہے جب مال سب اس کا ہے تو تمہارا بخل کر کیا معنی رکھتا ہے یہ ایسا ہے جیسے ایک غنی اپنی رعایا کے کسی بندے کو اپنے کھاتے اوردوسروں پر تقسیم کرنے کےلئے کچھ دے دے اورکہہ کہ تیرے کھانے اورتیری جائز تقسیم پر خوش ہوں گا اورتیرے بخل پر تجھے سزادوں گا اوربہر صورت جب تو میرے پاس پہنچے گا تو باقی کو میں تجھ سے سنبھال لوں گا اورنافرمانی پر سزا بھی دوں گا تو کس قدر بےعقل ہوگا وہ انسان جو اس قسم کی ہدایات کے بعد بھی اس مال میں بخل کرے اورحقوق واجبہ ادا نہ کرنے والوں کی بعینیہ یہی کیفیت ہے۔ 

Post a Comment